فنگر پرنٹ ان قرآن
کافر یہ دلیل پیش کرتے تھے کہ آد می مر کر مٹی میں مل جاتا
ہے اس کی ہڈیاں گل سڑ جاتی ہیں روز قیامت کو اللہ انہیں کیسے زندہ کرےگا۔ اس کے
جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ :" وہ نہ صرف ہماری ہڈیاں دوبارہ جوڑ سکتا
ہے بلکہ ہماری انگلیوں کی پور تک ٹھیک بنانے میں قادر ہے" قرآن نے انگلیوں کے
پور(فنگرپرنٹ) کی کیوں بات کی؟ ۱۹۸۰ عیسویں میں سر فرآنس گولٹ نے تحقیق سر انجام دی
تھی اور اس تحقیق کی روشنی میں فنگر پرنٹ کو شناخت کا ایک سائنسی طریقہ کار قرار دیا
گیا تھا ۔ دنیا بھر میں کوئ بھی دو اشخاص فنگر پرنٹ کے حامل نہی حتیٰ کہ جڑواں
پیدا ہونے والے بچے بھی ایک جیسے فنگر پرنٹ کے حامل نہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا
بھر کی پولیس مجرموں کی شناخت کے لیے فنگر پرنٹ سے استفادہ حاصل کرتی ہے۔ ۱۴۰۰ برس
بیشتر انسانی فنگر پرنٹ کی اس حقیقت سے ہمارے خالق کے سوا اور کون واقف ہو سکتا
ہے۔ صرف ہمارا خالق اس حقیقت سے واقف تھا۔
"کیا انسان ےہ خیال کرتا ہے کہ ہم اسکی ہڈیوں کو ہرگز
اکھکٹا نہیں کریں گے ، کیوں نہیں!
ہم تو اس بات پر بھی قادر ہیں کی اس کی انگلیں کے پوروں تک
درست کر دیں گے۔
القرآن سورہ القیامہ آیت نمبر ۴،۳"
http://www.facebook.com/ISLAMASCIENCE
No comments:
Post a Comment